اسلام آباد :سابق وزیراعظم و صدر استحکام پاکستان پارٹی آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہاکہ ہے کہ فنی تعلیم کسی بھی معاشرے کے تعلیمی اور معاشی استحکام کی ضامن ہوتی ہے، علم کی دنیا میں سب سے زیادہ اہمیت اور فوقیت فنی تعلیم کو حاصل ہے۔نوجوان قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ وہ معمار قوم ہیں۔ انہیں علم و ہنر سے منور کرکے ان کی خداداد صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اور پھر خودکفالت سے ان میں خوداعتمادی بھی پیدا ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں فنی تعلیم پر توجہ عمومی تعلیم سے کہیں کم ہے،پاکستان اور آزاد کشمیر کا مستقبل فنی تعلیم سے جڑا ہے اور نوجوان نسل کو فنی علوم سے آراستہ کرکے نہ صرف بے روزگاری کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر بھی گامزن کیا جاسکتا ہے لیکن ہم اس کے فروغ کے لیے قابل ذکر پیش رفت نہیں کرپائے۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم ازاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے سابق وفاقی وزیر برائے مواصلات،چئیرمین پاک سعودی پارلیمنٹری فورم سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبد الکریم سیملاقات میں فنی تعلیم و تربیت کے فروغ اور موجودہ دور میں تعلیم و تربیت کی اہمیت ،مجموعی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا انہوں نے مزید کہاہے کہ فنی تعلیم و تربیت ترقی کی ضامن۔ نوجوان جن میں ذہانت، قوت اورصلاحیتیں موجود ہیں مگروہ نوکری اور روزگارسے محروم ہیں۔ بلاشبہ تعلیم انسان کو شعور اور معاشرتی آداب سکھا کر معاشرے میں رہنے کے قابل بناتی ہے جسے حاصل کرنے سے انسان ایک قابل قدر شہری بن جاتا ہے جبکہ فنی تربیت انسان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اسے باعزت روزگار کمانے کے قابل بناتی ہیں تاکہ وہ معاشی طور پر خوشحال زندگی بسر کرسکے۔موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پانے کا ایک ہی حل ہے کہ نوجوانوں کو فنی تعلیم و تربیت فراہم کرکے انھیں ہنر مند بنادیا جائے۔فنی تعلیم یافتہ ہنرمند ایک تو کبھی بے روزگار نہیں رہ سکتا اوردوسرا یہ کہ ہنر مندی کی تعلیم سفارت کاری کی دنیا میں ہم آہنگی کی فضا قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انسان کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی آنا چاہئے تاکہ کسی بھی مشکل وقت میں وہ رزق کما سکے۔ موجودہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس دور کی سب سے بڑی ضرورت فنی مہارت اور صنعتی پیشہ ورانہ تعلیم ہے ۔ ہروہ ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے جس نے فنی مہارت حاصل کی ہے۔ کسی ملک میں فنی ماہرین کی تعداد جس قدر زیادہ ہو وہ اتنی ہی تیزی سے ترقی کرتا ہے۔ موجودہ وقت میں پاکستان اور آزاد کشمیر میں میں فنی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ دوسرے ممالک کی نسبت یہاں فنی تعلیم کی طرف کم توجہ دی جاتی ہے۔
51